Just Talks's Podcast

نصیحت از علامہ اقبال | اقبال کی خود کلامی

Just Talks Season 1 Episode 11

علامہ اقبال کی نظم "نصیحت" ایک طنزیہ مگر فکری آئینہ ہے جو موجودہ دور کی قیادت، مذہب، صحافت اور ادبی دنیا کے کھوکھلے پن کو بے نقاب کرتی ہے۔ اس نظم میں اقبال نہایت فصاحت سے ان افراد پر تنقید کرتے ہیں جو دین، دانش اور قیادت کے دعوے تو کرتے ہیں، مگر اندر سے اقتدار، شہرت اور مفاد پرستی کے اسیر ہوتے ہیں۔ اقبال ہر شعر میں معاشرتی، فکری اور روحانی زوال کی کسی نہ کسی صورت کو نمایاں کرتے ہیں — کبھی میڈیا کی غلامی، کبھی رسمی عبادت، کبھی دین کے پردے میں دنیا کمانے کا فریب، اور کبھی علم و ادب کو سچ کے بجائے مفاد کے لیے استعمال کرنا۔ نظم کا اختتامی فارسی شعر پوری نظم کو ایک روحانی اونچائی پر پہنچاتا ہے: "اگرچہ موت مقدر ہے، مگر جب تک زندہ ہو، اپنی آواز بلند کرو۔" گویا "نصیحت" صرف تنقید نہیں، بلکہ دعوتِ بیداری اور تجدیدِ کردار ہے۔